جن لوگوں کی کبھی ہڈی نہیں ٹوٹی ان میں کیا خاص ہوتا ہے، عجیب نظریہ وائرل

سوشل میڈیا پر ایک نیا اور دلچسپ نظریہ تیزی سے وائرل ہو گیا ہے جس کے مطابق جن لوگوں کی زندگی میں کبھی کوئی ہڈی نہیں ٹوٹی، وہ کسی خاص روحانی حفاظت میں ہوتے ہیں یا ان کے کردار میں کوئی نیکی اور خلوص پایا جاتا ہے۔

یہ خیال بظاہر روحانیت سے جڑا ہوا لگتا ہے اور ٹک ٹاک سمیت مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بڑی تیزی سے مقبول ہو رہا ہے۔ صارفین کا کہنا ہے کہ اگر کسی انسان کی زندگی میں کبھی ہڈی نہیں ٹوٹی، تو اس کا مطلب ہے کہ وہ ایک مخصوص روحانی حصار میں ہے جو اسے ہر بڑے نقصان سے محفوظ رکھتا ہے۔ ان کے مطابق یہ حفاظت صرف اُن لوگوں کو حاصل ہوتی ہے جو نیک اعمال انجام دیتے ہیں اور دوسروں کے ساتھ بھلائی کا برتاؤ رکھتے ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اس نظریے کے حامیوں نے کئی مثالیں بھی پیش کی ہیں۔ ان کے مطابق کچھ افراد نے زندگی میں بڑے حادثات کا سامنا کیا، جیسے اونچائی سے گر جانا، ٹریفک حادثہ یا لڑائی جھگڑا، لیکن اس کے باوجود ان کی کوئی ہڈی نہیں ٹوٹی۔ ان واقعات کو وہ روحانی تحفظ کی علامت کے طور پر پیش کرتے ہیں۔

دوسری طرف، میڈیکل سائنس اس خیال سے مکمل طور پر اتفاق نہیں کرتی۔ ماہرین کے مطابق ہڈیوں کے ٹوٹنے یا محفوظ رہنے کا تعلق روحانیت سے نہیں بلکہ جسمانی اور بیرونی عوامل سے ہوتا ہے۔ سائنس کے مطابق اگر کوئی شخص خطرناک سرگرمیوں میں کم حصہ لیتا ہے، احتیاط برتتا ہے یا ایسے حالات میں نہیں جاتا جہاں چوٹ لگنے کا امکان ہو، تو اس کی ہڈیوں کے ٹوٹنے کے امکانات فطری طور پر کم ہوجاتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ جینیاتی طور پر بھی کچھ لوگوں کی ہڈیاں زیادہ مضبوط ہوتی ہیں۔ ان میں ہڈیوں کی کثافت زیادہ، کیلشیم، وٹامن ڈی اور پروٹین کی مقدار متوازن ہوتی ہے، جبکہ باقاعدہ ورزش بھی ان کی ہڈیوں کو طاقتور بناتی ہے۔ یہ تمام عوامل انسان کو زیادہ محفوظ رکھتے ہیں، نہ کہ کوئی پوشیدہ روحانی طاقت۔

عمر اور صحت کی کیفیت بھی اس معاملے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ جیسے جیسے عمر بڑھتی ہے، ہڈیوں کی مضبوطی کم ہونے لگتی ہے۔ خاص طور پر خواتین میں مینوپاز کے بعد ہڈیوں کا کمزور ہونا ایک عام مسئلہ ہے، جسے طبی ماہرین “آسٹیوپوروسس” کہتے ہیں۔

یوں کہا جا سکتا ہے کہ اگرچہ “ہڈی نہ ٹوٹنے” کا نظریہ سوشل میڈیا پر ایک دلچسپ رجحان بن چکا ہے، لیکن سائنسی لحاظ سے یہ محض اتفاق، جینیاتی ساخت، احتیاطی رویوں اور صحت مند طرزِ زندگی کا نتیجہ ہے، نہ کہ کوئی روحانی کرامت۔