مڈغاسکر میں زی جنریشن کے شدید احتجاج نے بالآخر سیاسی طوفان برپا کر دیا، جس کے نتیجے میں صدر اینڈری راجولینا ملک چھوڑ کر فرار ہو گئے اور چند ہی منٹ بعد فوج نے اقتدار سنبھالنے کا اعلان کر دیا۔
عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق صدر راجولینا کی معزولی کے فوراً بعد فوجی قیادت نے اقتدار اپنے ہاتھ میں لیتے ہوئے ملک کے بیشتر ادارے تحلیل کرنے کا اعلان کیا۔ سرکاری عمارت کے باہر بیان دیتے ہوئے کرنل مائیکل رینڈریانی رینا نے کہا، ’’ہم نے اقتدار سنبھال لیا ہے، سوائے قومی اسمبلی کے تمام ادارے تحلیل کیے جاتے ہیں۔‘‘
یہ وہی قومی اسمبلی ہے جس نے کچھ دیر قبل ہی صدر راجولینا کو مواخذے (Impeachment) کے ذریعے برطرف کیا تھا۔
مڈغاسکر میں 25 ستمبر سے نوجوانوں کی قیادت میں حکومت مخالف مظاہروں اور پرتشدد جھڑپوں کا سلسلہ جاری تھا۔ احتجاج کرنے والے بنیادی سہولیات، خصوصاً پانی اور بجلی کے بدترین بحران پر حکومت کے خلاف سراپا احتجاج تھے۔ صورتحال اس وقت مزید سنگین ہو گئی جب مظاہرین کے ساتھ کچھ فوجی اور پولیس اہلکار بھی جا ملے۔
بحران کے بڑھنے پر صدر راجولینا نے فوج کو مظاہرین پر فائرنگ کا حکم دیا، تاہم فوجی سربراہ نے اس حکم کو ماننے سے انکار کر دیا۔ اس کے بعد صدر نے قومی اسمبلی کو تحلیل کرنے کی کوشش کی، لیکن ناکامی کے بعد اچانک فرانس کے فوجی طیارے کے ذریعے ملک سے فرار ہو گئے۔
روانگی سے قبل جاری کردہ بیان میں صدر راجولینا نے کہا کہ ان کی جان کو خطرہ ہے اور وہ کسی محفوظ مقام پر منتقل ہو چکے ہیں۔ دوسری جانب اپوزیشن رہنماؤں نے ان کے فرار کو بزدلی قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو رہنما بحران کے وقت اپنی قوم کو چھوڑ کر بھاگ جائے، وہ ملک کی قیادت کے قابل نہیں۔ اپوزیشن نے فوری نئے انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ کیا ہے تاکہ ملک کو خانہ جنگی کی صورت حال سے نکالا جا سکے۔