پنجاب میں بسنت کے رنگ دوبارہ لوٹنے کی امید پیدا ہوگئی ہے۔ برسوں بعد حکومتِ پنجاب نے محفوظ اور منظم بسنت کے انعقاد پر سنجیدگی سے غور شروع کر دیا ہے۔ حکومت کی ہدایت پر محکمہ داخلہ میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس کی صدارت سیکرٹری داخلہ پنجاب ڈاکٹر احمد جاوید قاضی نے کی۔ اجلاس میں جشنِ بہاراں کے دوران مخصوص دنوں کے لیے چند علاقوں میں ’’کنٹرولڈ بسنت‘‘ کے انعقاد کے امکانات پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔
اس اجلاس کا بنیادی مقصد اس بات کا جائزہ لینا تھا کہ کس طرح اس قدیم اور مقبول ثقافتی تہوار کو انسانی جانوں کے تحفظ کے ساتھ دوبارہ زندہ کیا جا سکتا ہے۔ سیکرٹری داخلہ پنجاب نے واضح کیا کہ انسانی زندگی حکومتِ پنجاب کی اولین ترجیح ہے، اور ایسی کسی سرگرمی کی اجازت نہیں دی جا سکتی جو کسی بھی طرح جان لیوا ثابت ہو۔
اجلاس میں مختلف تجاویز پیش ہوئیں جن میں سب سے نمایاں تجویز یہ تھی کہ بسنت کو جشنِ بہاراں کے حصے کے طور پر مخصوص دنوں میں منظم انداز میں منایا جائے۔ تاہم اس کے لیے ہر ضلع میں متعلقہ ڈپٹی کمشنر سے این او سی لینا لازمی ہوگا۔ اجازت صرف اُن مقامات پر دی جائے گی جہاں حفاظتی انتظامات مکمل ہوں، اور اس کے لیے چھت یا احاطہ کے مالک کو بیانِ حلفی جمع کرانا ہوگا کہ وہ تمام حفاظتی تقاضے پورے کرے گا۔
تجاویز میں مزید کہا گیا کہ دھاتی، مانجھا یا تندی لگی ڈور کے استعمال پر مکمل پابندی برقرار رہے گی۔ پتنگ سازوں، فروخت کنندگان اور سپلائرز کے لیے رجسٹریشن لازمی قرار دینے کی تجویز بھی سامنے آئی۔ یہ رجسٹریشن متعلقہ ڈپٹی کمشنر کے دفتر سے حاصل کی جائے گی، اور قانون کی خلاف ورزی کی صورت میں نہ صرف رجسٹریشن منسوخ ہوگی بلکہ قید اور جرمانے کی سزائیں بھی دی جا سکیں گی۔
اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ بغیر اجازت پتنگ بازی یا پتنگ فروخت کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔ خلاف ورزی کرنے والوں کو بھاری جرمانے اور طویل قید کی سزائیں دی جائیں گی تاکہ قانون کی مکمل پاسداری یقینی بنائی جا سکے۔
سول سوسائٹی کے نمائندے نے اجلاس کے دوران اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بسنت کی بحالی سے نہ صرف عوام کو تفریح کا موقع ملے گا بلکہ روزگار کے نئے دروازے کھلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ محفوظ بسنت فیسٹیول سیاحت کو فروغ دے گا، اور مقامی معیشت میں نئی جان ڈالے گا۔
والڈ سٹی اتھارٹی کو ہدایت کی گئی کہ وہ اس حوالے سے عوامی رائے حاصل کرے تاکہ حکومت کو حتمی فیصلے سے قبل عوامی جذبات کا بخوبی اندازہ ہو۔ لیسکو کے نمائندے نے ماضی میں پتنگ بازی سے ہونے والے نقصانات کی تفصیلات پیش کیں، جن میں بجلی کے نظام کو پہنچنے والے نقصانات اور حادثات شامل تھے۔
حکومتی ترجمان کے مطابق، فی الحال بسنت کی عام اجازت نہیں دی جا سکتی، لیکن حکومت ایک منظم اور محفوظ ماحول میں اس ثقافتی سرگرمی کو دوبارہ زندہ کرنے پر غور کر رہی ہے۔ مشاورتی عمل جاری ہے اور مختلف اداروں سے رائے لی جا رہی ہے تاکہ ایک محفوظ طریقہ کار وضع کیا جا سکے۔