ماہرینِ آثارِ قدیمہ نے نئے شواہد دریافت کیے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ چین میں ہزاروں برس قبل مرد و خواتین کی انسانی قربانی ایک باقاعدہ سماجی اور مذہبی روایت کا حصہ تھی۔ دریافتوں کے مطابق 3800 سے 4300 سال قبل پتھر کے دور کے ایک قدیم معاشرے میں مردوں اور عورتوں کو مختلف مقاصد کے لیے قربان کیا جاتا تھا۔
چائنیز اکیڈمی آف سائنسز کی تحقیق کے دوران شمال مغربی چین کی ایک قدیم بستی سے اشرافیہ کی قبروں میں خواتین کی باقیات ملی ہیں، جنہیں ماہرین کے مطابق رسماً قربانی کے طور پر دفن کیا گیا تھا۔ یہ پہلی بار ہے کہ اسی دور میں مردوں کی اجتماعی تدفین کے شواہد بھی دریافت ہوئے ہیں، جو ممکنہ طور پر مختلف عوامی رسومات اور مذہبی طریقوں سے منسلک تھے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس معاشرے میں انسانی قربانی کی دو مختلف اقسام رائج تھیں:
پہلی قسم میں مردوں کو اجتماعی طور پر دفن کیا جاتا تھا جو عوامی یا مذہبی رسومات کا حصہ ہوتا تھا، جبکہ دوسری قسم میں اعلیٰ مرتبے کے افراد کی قبروں میں خواتین کو ان کے ساتھ دفن کیا جاتا تھا، جسے علامتی یا روحانی وابستگی کے طور پر دیکھا جاتا تھا۔
یہ نئی تحقیق قدیم چینی معاشروں کی رسومات اور سماجی ڈھانچے کو سمجھنے میں اہم سنگِ میل ثابت ہو رہی ہے۔