دنیا بھر کی معیشتیں بدلتے عالمی حالات، سیاسی عدم استحکام اور مالیاتی دباؤ کے باعث شدید قرض میں جکڑی ہوئی ہیں۔ 2025 کے لیے جاری کی گئی تازہ فہرست میں ان ممالک کا جائزہ لیا گیا ہے جن کے سرکاری یا مجموعی قرض کا حجم معاشی لحاظ سے تشویش ناک حد تک بڑھ چکا ہے۔
دنیا کے سب سے زیادہ قرضدار ممالک (2025)
جاپان
تازہ اندازوں کے مطابق 2025 میں جاپان بدستور سب سے زیادہ قرض کے بوجھ تلے دبا ہوا ملک رہے گا۔ اس کا قرض اس کی مجموعی جی ڈی پی کا حیرت انگیز 242 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے۔
سنگاپور
سنگاپور بھی اس فہرست میں نمایاں مقام رکھتا ہے، جہاں سرکاری قرض 2025 میں جی ڈی پی کے 173 فیصد تک پہنچ سکتا ہے۔
اریٹریا
افریقی ملک اریٹریا کی معاشی صورتِ حال خاصی دگرگوں ہے۔ 2025 میں اس کے سرکاری قرض کا تناسب جی ڈی پی کے 210 فیصد تک رہنے کا امکان ہے، جو اسے دنیا کے بلند ترین قرضوں والے ممالک میں شامل کرتا ہے۔
یونان
یورپ کا بحران زدہ ملک یونان طویل عرصے سے قرض میں ڈوبا ہوا ہے۔ 2025 میں اس کا قرض مجموعی جی ڈی پی کے 149 فیصد کے قریب رہے گا۔
اٹلی
اٹلی کا سرکاری قرض رواں سال جی ڈی پی کے تقریباً 138 فیصد تک رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے، جو یورپی معیشت کے لیے بھی ایک اہم فکرمندی ہے۔
سوڈان
معاشی عدم استحکام کا شکار سوڈان بھی اس فہرست میں شامل ہے، جہاں قرض کا حجم 2025 میں جی ڈی پی کے 128 فیصد کے برابر رہنے کا امکان ہے۔
بحرین
بحرین ان عرب ممالک میں شامل ہے جہاں قرض میں غیر معمولی اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ 2025 میں اس کا قرض جی ڈی پی کے 131 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے، جو گزشتہ برسوں کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہے۔
مالدیپ
مالدیپ کی سیاحت پر مبنی معیشت بھی قرض کے بوجھ سے دبی ہوئی ہے۔ 2025 میں اس کا سرکاری قرض جی ڈی پی کے 125 فیصد تک رہنے کی پیش گوئی ہے۔
امریکا
دنیا کی سب سے بڑی معیشت بھی قرض کے بڑھتے بوجھ سے محفوظ نہیں رہی۔ امریکا کا قرض رواں سال جی ڈی پی کے 124 فیصد تک پہنچ سکتا ہے، جو گزشتہ دو دہائیوں میں واضح اضافہ ہے۔
فرانس
فرانس کا موجودہ سرکاری قرض جی ڈی پی کے 116 فیصد تک ہے۔ ماہرین کے مطابق دہائی کے اختتام تک یہ شرح 120 فیصد تک پہنچ سکتی ہے، جو یورپی یونین کے لیے ایک بڑا چیلنج ہوسکتا ہے۔