چین میں ہوائی ٹیکسیوں کے ذریعے شہروں میں بھی سفر کرنا ممکن

چین نے شہر کے اندر فضائی سفر کا تصور حقیقت میں بدل دیا ہے، جہاں جدید ہوائی ٹیکسیوں کے ذریعے شہری اب کم فاصلے میں برق رفتاری سے ایک مقام سے دوسرے مقام تک پہنچ سکیں گے۔

شنگھائی میں منعقد ہونے والی آٹھویں چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو میں چار معروف کمپنیوں نے اپنے جدید الیکٹرک روٹرز سے چلنے والے ہوائی ٹیکسی نما طیارے (E-VTOL) پیش کیے، جنہیں شہری فضائی نقل و حمل کے مستقبل کی بنیادی جھلک قرار دیا جا رہا ہے۔

یہ کمپنیاں غیر ملکی اداروں کے تعاون سے شہری فضائی ٹرانسپورٹ کے نئے دور کا آغاز پیش کر رہی ہیں، اور ایکسپو میں ان طیاروں نے ملکی و عالمی زائرین کی توجہ کا مرکز بنے رہے۔ ایونٹ گزشتہ ہفتے اختتام پذیر ہوا۔

شنگھائی کی ویئر ٹیکسی مسلسل تیسرے سال ایکسپو میں شریک ہوئی۔ اس بار کمپنی نے نہ صرف اپنا نیا ’’ایم 1‘‘ طیارہ پیش کیا بلکہ ایک فرضی ایئر ٹرمینل بھی تیار کیا، جہاں زائرین ٹکٹ خریدنے، چیک اِن اور طیارے میں بیٹھنے تک مکمل فضائی ٹیکسی کا عملی تجربہ حاصل کرسکتے تھے۔

کم بلندی والے فضائی نظام میں ٹرمینلز مرکزی حیثیت رکھتے ہیں، کیونکہ یہی مقامات ان طیاروں کی روانگی اور لینڈنگ کے مراکز ہوتے ہیں۔ کمپنی نے ایکسپو میں اصل فضائی آپریشن جیسا ماحول بنا کر دکھایا کہ یہ ٹرانسپورٹ سسٹم نہایت آسان، مؤثر اور کم خرچ ثابت ہوسکتا ہے، حتیٰ کہ خرچ تقریباً عام ٹیکسی کے برابر رہتا ہے۔

ویئر ٹیکسی کے مطابق اگر فضائی ٹیکسی سروس شروع ہو جائے تو شہری ایکسپو کے مقام سے شنگھائی کے کسی بھی حصے میں تقریباً دس منٹ میں سفر کرسکیں گے۔ پڈونگ ایئرپورٹ تک صرف 15 منٹ میں پہنچنا ممکن ہوگا، جس کی لاگت تقریباً 100 یوآن ہوگی جبکہ ہانگژو کے معروف ویسٹ لیک تک سفر کا دورانیہ 45 منٹ اور خرچ تقریباً 260 یوآن ہوگا۔

ایکسپو کے دوران ایم 1 طیارے کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ویئر ٹیکسی کو دنیا بھر کے خریداروں کی جانب سے تقریباً 2 ارب یوآن مالیت کے 200 یونٹس کی خریداری کی درخواستیں موصول ہوئیں۔

کمپنی کی نائب صدر یوئے ٹنگ ٹنگ کے مطابق 2023 میں صرف ان کی کمپنی اصل سائز کا طیارہ پیش کر رہی تھی، مگر اس سال چار مختلف کمپنیاں شرکت کر رہی تھیں، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ چین میں شہری فضائی نقل و حمل کا یہ نظام انتہائی تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ ان کے مطابق اسٹال پر آنے والے زائرین کا سب سے بڑا سوال یہی تھا کہ فضائی ٹیکسی سروس کب شروع ہوگی۔

دیگر تین کمپنیوں کے اسٹال بھی زائرین سے بھرے رہے۔ اگرچہ تمام طیاروں کے ڈیزائن ایک دوسرے سے مختلف تھے مگر سب کا مقصد یکساں تھا: شہری فضائی ٹرانسپورٹ کے مستقبل کی شکل دنیا کے سامنے رکھنا۔

ٹی کیب ٹیک نے، جو مسلسل دوسری بار ایکسپو میں شریک ہوئی، اپنے پانچ نشستوں پر مشتمل ’’ای 20‘‘ ماڈل کو پیش کیا۔ کمپنی کا مؤقف ہے کہ اس طیارے کا ڈیزائن مستقبل میں سب سے زیادہ مقبولیت حاصل کرے گا۔ کمپنی کے بانی اور سی ای او یون وی نگ خود 21 اکتوبر کو اسی طیارے میں پہلی انسانی آزمائشی پرواز مکمل کر چکے ہیں۔