اسلام آباد: وزیر مملکت حذیفہ رحمان نے واضح کیا ہے کہ اگر سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پاکستان میں اپنا دفتر نہ کھولتا اور پاکستانی قوانین کے تحت رجسٹریشن حاصل نہیں کرتا تو حکومت کے پاس اسے مکمل طور پر بند کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوگا۔
نجی نیوز چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے حذیفہ رحمان نے کہا کہ حکومت اس معاملے پر غور کر رہی ہے کہ اگر ایکس پاکستان میں اپنی قانونی ذمہ داریوں کو پورا نہیں کرتا تو پھر نتائج بھگتنا پڑیں گے۔ انہوں نے کہا، “اگر وہ ہمارے ریگولیشنز کی پابندی نہیں کرے گا تو ہمارے پاس کوئی آپشن نہیں ہوگا۔”
وزیر مملکت نے مزید کہا کہ ٹوئٹر اگر پاکستان میں بزنس کرنا چاہتا ہے تو اسے یہاں اپنا دفتر قائم کرنا ہوگا اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے ذریعے رجسٹر ہونا ہوگا۔ ان کے مطابق، اس کے بغیر حکومت کے پاس اس پلیٹ فارم کو بین کرنے یا محدود کرنے کا اختیار موجود ہے۔
حذیفہ رحمان نے زور دے کر کہا کہ “اگر ضرورت پڑی تو ایکس کو چین کی طرح پاکستان میں مکمل بند بھی کیا جا سکتا ہے، اور اس کے بعد وی پی این کے ذریعے اس تک رسائی بھی ممکن نہیں ہوگی۔” انہوں نے خبردار کیا کہ یہ اقدامات اس بات کی طرف اشارہ ہیں کہ حکومت اپنے قوانین کی پاسداری کو ترجیح دے رہی ہے اور کسی بھی ادارے کو قانون سے بالاتر نہیں سمجھا جائے گا۔