سخت کفایت شعاری کے باوجود سول اخراجات میں اضافہ

حکومت کے سول انتظامی اخراجات اور پنشن کی ادائیگیوں میں گزشتہ پانچ برس کے دوران لگاتار اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، حالانکہ حکومت مسلسل دعویٰ کرتی رہی ہے کہ سخت کفایت شعاری پالیسی اور عملے میں نمایاں کمی کے ذریعے اخراجات کو کم کیا جا رہا ہے۔ اس کے برعکس، موجودہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں بھی یہ اخراجات دوہرے ہندسے کی رفتار سے بڑھے ہیں۔

وزارتِ خزانہ کے جاری کردہ مالیاتی اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ جولائی سے ستمبر 2025 تک سول انتظامیہ کے اخراجات میں 13 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا۔ پہلی سہ ماہی میں یہ اخراجات 161 ارب 20 کروڑ روپے تک پہنچ گئے، جب کہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں یہ رقم 142 ارب 50 کروڑ روپے تھی۔

یہ اضافہ اُس وقت سامنے آیا ہے، جب حکومت نے پچھلے سال ڈیڑھ لاکھ سے زائد آسامیوں کو ختم کیا اور مختلف وزارتوں، ڈویژنز اور ماتحت اداروں میں انضمام اور بندشوں کا عمل جاری رکھا۔ اسی سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے چند روز قبل وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے مزید 54 ہزار خالی آسامیوں کے خاتمے کا اعلان کیا تھا، جس سے سالانہ 56 ارب روپے بچانے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مالیاتی اصلاحات کے تحت مختلف وزارتوں کے انضمام اور ساختی تبدیلیوں کا عمل تیزی سے جاری ہے۔

اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ سول انتظامی اخراجات میں یہ اضافہ نیا نہیں۔ گزشتہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں بھی ان اخراجات میں 8 فیصد اور مالی سال 2024 میں 29 فیصد اضافہ ہوا تھا۔ مالی سال 2022 کی پہلی سہ ماہی میں یہی اخراجات 89 ارب 50 کروڑ روپے تھے، جو صرف چند برس میں تقریباً 80 فیصد تک بڑھ چکے ہیں۔ مالی سال 2024 کے اختتام تک سول انتظامیہ کے اخراجات 892 ارب روپے سے تجاوز کر گئے تھے۔

اسی طرح پنشن کی ادائیگیوں میں بھی اضافہ جاری ہے۔ موجودہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں پنشن کا بِل 249 ارب 50 کروڑ روپے رہا، جو گزشتہ سال کے 223 ارب روپے کے مقابلے میں 10 فیصد زیادہ ہے۔ گزشتہ برس بھی پنشن میں 9 فیصد اضافہ ہوا تھا جبکہ پچھلے پانچ برس میں پنشن اخراجات میں مجموعی طور پر 125 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ مالی سال 2022 کی پہلی سہ ماہی میں پنشن کی ادائیگیاں 111 ارب روپے تھیں جو اب کئی گنا بڑھ چکی ہیں۔ گزشتہ مالی سال کے اختتام تک پنشن کا مجموعی بِل 911 ارب روپے تک جا پہنچا تھا۔

دوسری جانب، سول انتظامیہ اور پنشن جیسے ماہانہ واجب الادا اخراجات کے مقابلے میں سبسڈی کے اعداد و شمار میں خاصا اتار چڑھاؤ دیکھنے کو ملا ہے، کیونکہ حکومت بوقتِ ضرورت سبسڈی کی ادائیگیاں مؤخر کر سکتی ہے۔ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں سبسڈی کی ادائیگیوں میں چھ گنا اضافہ ہوا اور یہ رقم 20 ارب روپے سے بڑھ کر 120 ارب روپے تک پہنچ گئی۔ پچھلے مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں حکومت نے صرف ڈھائی ارب روپے کی سبسڈی جاری کی تھی، جب کہ اس سے قبل دو برسوں میں یہ ادائیگیاں 93 ارب اور 74 ارب روپے تھیں۔ گزشتہ مالی سال کے اختتام تک سبسڈی کا مجموعی بِل 12 کھرب 98 ارب روپے سے بھی بڑھ گیا تھا۔

اگرچہ حکومت 2021 سے آئی ایم ایف پروگرام کی نگرانی میں کفایت شعاری پالیسی پر عمل پیرا ہے اور جون میں مالی سال 2026 تک گاڑیوں، مشینری اور سرکاری اداروں میں نئی آسامیوں پر مکمل پابندی کے اعلان کو دہرا چکی ہے، لیکن مختلف وزارتیں اور ادارے اب بھی مختلف طریقوں سے ان پابندیوں کو بائی پاس کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں، جس کے نتیجے میں مجموعی اخراجات کم ہونے کے بجائے مسلسل بڑھ رہے ہیں۔