اسلام آباد: وزارتِ خزانہ نے اپنی ماہانہ معاشی آؤٹ لک رپورٹ جاری کر دی ہے، جس کے مطابق پاکستان کی معیشت بتدریج بحالی کے راستے پر گامزن ہے۔
وفاقی وزارتِ خزانہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملکی معاشی سرگرمیاں مستحکم رہیں، جب کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ پاکستان کی مضبوط معاشی کارکردگی کا عالمی سطح پر اعتراف ہے۔
رپورٹ کے مطابق حالیہ سیلاب نے زرعی شعبے کو بھاری نقصان پہنچایا، جس کا تخمینہ 430 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ تاہم جولائی تا اگست کے دوران بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 4.4 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
معاشی آؤٹ لک رپورٹ میں بتایا گیا کہ آٹو موبائل، سیمنٹ اور تعمیراتی شعبے میں نمایاں بہتری دیکھی گئی۔ سیمنٹ کی ملکی کھپت میں 15 فیصد اضافہ جبکہ برآمدات میں 21 فیصد کا نمایاں اضافہ ہوا۔
وزارتِ خزانہ کے مطابق ستمبر 2025 میں سالانہ افراطِ زر 5.6 فیصد رہی، جب کہ اشیائے خوردونوش کی قیمتیں حالیہ سیلاب کے اثرات سے متاثر ہوئیں۔ آئندہ مہینوں میں مہنگائی کی شرح 5 سے 6 فیصد کے درمیان رہنے کی توقع ظاہر کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق جولائی تا اگست کے عرصے میں وفاقی آمدن میں 231 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ ایف بی آر کی ٹیکس وصولی 12.5 فیصد اضافے کے ساتھ 2884 ارب روپے تک پہنچ گئی۔ مالیاتی خسارہ کم ہو کر 1509 ارب روپے کے سرپلس میں تبدیل ہو گیا، جو معیشت کے استحکام کی نشانی ہے۔
معاشی آؤٹ لک رپورٹ کے مطابق جولائی تا ستمبر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 594 ملین ڈالر رہا، تاہم صرف ستمبر میں 110 ملین ڈالر کا سرپلس ریکارڈ کیا گیا۔ برآمدات 6.5 فیصد اضافے کے ساتھ 7.9 ارب ڈالر اور درآمدات 8.3 فیصد بڑھ کر 15.4 ارب ڈالر رہیں۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ ترسیلاتِ زر میں 8.4 فیصد اضافہ ہوا، جس کے نتیجے میں یہ 9.5 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔ تاہم غیر ملکی سرمایہ کاری میں 34 فیصد کمی دیکھنے میں آئی اور یہ 569 ملین ڈالر تک محدود رہی۔ زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو کر 19.9 ارب ڈالر تک پہنچ گئے۔
مالیاتی شعبے سے متعلق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پالیسی ریٹ 11 فیصد کی سطح پر برقرار ہے۔ ستمبر 2025 کے دوران 73 ہزار 545 پاکستانیوں کو بیرونِ ملک روزگار کے مواقع فراہم کیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق احساس پروگرام کے تحت 322.6 ملین روپے کے 5370 بلاسود قرضے جاری کیے گئے، جبکہ جولائی تا اگست بی آئی ایس پی کے تحت 14.63 ارب روپے کی ادائیگی عمل میں لائی گئی۔