دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں لاہور پھر پہلے نمبر پر،شہر کی فضا زہریلی

لاہور:دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں لاہور ایک بار پھر پہلے نمبر پر آگیا ہے۔ شہر کی فضا مضرِ صحت حد تک آلودہ ہو چکی ہے، جس کے باعث شہریوں کی صحت پر خطرناک اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ محکمہ ماحولیات اور عالمی فضائی معیار کی رپورٹوں کے مطابق لاہور کا ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) 253 تک پہنچ گیا جبکہ بعض علاقوں میں یہ حد خطرناک سطح 485 AQI تک جا پہنچی، جو انسانی صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق لاہور کے برکی روڈ، گلبرگ، شادمان، فیروزپور روڈ، اور سگیاں پل کے علاقوں میں فضائی آلودگی سب سے زیادہ پائی گئی۔ شہر میں اسموگ کی چادر چھائی ہوئی ہے، جس نے حدِ نگاہ کو بھی متاثر کیا ہے۔

پنجاب کے دیگر شہروں میں بھی فضائی آلودگی میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ فیصل آباد، گوجرانوالہ، شیخوپورہ، اور راولپنڈی میں ایئر کوالٹی کی صورتحال تشویش ناک بتائی گئی ہے۔

عالمی فہرست کے مطابق، آلودہ شہروں میں بھارتی دارالحکومت نئی دہلی دوسرے نمبر پر، عراقی دارالحکومت بغداد تیسرے نمبر پر، کراچی چوتھے نمبر پر اور بھارتی شہر کلکتہ پانچویں نمبر پر موجود ہے۔

ماہرین صحت کے مطابق لاہور کی فضا میں موجود زہریلے ذرات شہریوں کے لیے خطرے کی گھنٹی ہیں۔ اسپتالوں میں سانس، نزلہ، کھانسی، گلے کے انفیکشن، اور معدے کی بیماریوں میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ بچوں اور بزرگوں میں نزلہ و کھانسی کے کیسز بڑھ گئے ہیں، جبکہ دمہ اور الرجی کے مریضوں کی حالت مزید بگڑ رہی ہے۔

ڈاکٹرز نے شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا ہے کہ شہری غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نہ نکلیں، خاص طور پر صبح اور شام کے اوقات میں۔ ماسک کے استعمال، آنکھوں کے تحفظ اور صاف پانی کے زیادہ استعمال پر بھی زور دیا گیا ہے۔

ماحولیاتی ماہرین کے مطابق لاہور میں آلودگی کی سب سے بڑی وجوہات میں گاڑیوں سے خارج ہونے والا دھواں، صنعتی اخراج، کوڑا جلانا، اینٹوں کے بھٹے، اور زرعی فضلے کا جلایا جانا شامل ہے۔ حکومت کی جانب سے متعدد بار بھٹوں اور فیکٹریوں کے خلاف کارروائیاں کی گئیں لیکن ان پر عملدرآمد کا فقدان آلودگی کے مسئلے کو مزید سنگین بنا رہا ہے۔

دوسری جانب شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت فوری طور پر اسموگ ایمرجنسی نافذ کرے، صنعتی آلودگی پر قابو پانے کے لیے سخت اقدامات کرے اور ٹریفک کے بہاؤ کو بہتر بنانے کے لیے پلان وضع کرے تاکہ شہریوں کو صاف ہوا میسر آ سکے۔

پنجاب حکومت کے مطابق اسموگ پر قابو پانے کے لیے اسپرے مہم، صنعتی فضلے کی نگرانی، اور کھیتوں میں فصلوں کی باقیات جلانے پر پابندی کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں، تاہم زمینی سطح پر صورتحال اب بھی تشویشناک ہے۔