اسلام آباد ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ، سہیل آفریدی کی عمران خان سے ملاقات کی راہ ہموار

اسلام آباد :اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کی بانی پی ٹی آئی سے جیل میں ملاقات کی درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم کرتے ہوئے تمام فریقین کو نوٹس جاری کر دیے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے کیس کی سماعت کی، جو رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے ساتھ مقرر کی گئی تھی۔ سماعت کے دوران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی جانب سے ایڈووکیٹ علی بخاری پیش ہوئے۔

عدالت نے سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری داخلہ پنجاب، آئی جی پولیس اور سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو 23 اکتوبر کے لیے نوٹس جاری کرنے کا حکم دیا۔

سماعت کے دوران علی بخاری ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی پٹیشن پر رجسٹرار آفس نے متعدد اعتراضات عائد کیے ہیں۔ ان اعتراضات میں کہا گیا کہ اس نوعیت کے معاملات پر پہلے ہی عدالتی فیصلہ آ چکا ہے۔

وکیل نے مؤقف دیا کہ رجسٹرار آفس کا یہ اعتراض بھی غیر مناسب ہے کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا صوبائی حکومت یا کابینہ کے فیصلے کے بغیر عدالت سے رجوع نہیں کر سکتے، کیونکہ فی الحال کابینہ تشکیل ہی نہیں پائی۔

عدالت نے یہ مؤقف سننے کے بعد رجسٹرار آفس کے تمام اعتراضات دور کر دیے اور متعلقہ فریقین کو نوٹس جاری کرنے کی ہدایت دی۔

واضح رہے کہ رجسٹرار آفس نے اس سے قبل بانی پی ٹی آئی عمران خان سے جیل ملاقات کی درخواست پر بھی متعدد اعتراضات لگائے تھے۔ ان اعتراضات میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ عدالت پہلے ہی ایسی درخواستوں کو یکجا کر کے فیصلہ دے چکی ہے، جس میں ملاقات کے طریقہ کار اور ایس او پیز طے کر دیے گئے ہیں۔

مزید اعتراض میں کہا گیا تھا کہ پی ٹی آئی کے عہدیداران کو بانی پی ٹی آئی سے ہفتہ وار ملاقات کے لیے نامزد افراد کی فہرست تیار کرنے کا اختیار حاصل ہے، تاہم اس درخواست میں پی ٹی آئی کے متعلقہ آفس ہولڈرز کو فریق نہیں بنایا گیا۔