پنجاب حکومت کا انتہا پسندی میں ملوث جماعت پر پابندی کی سفارش کا فیصلہ

لاہور: پنجاب حکومت نے انتہا پسندی میں ملوث ایک جماعت پر پابندی کی سفارش کا فیصلہ کرلیا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیرِ صدارت صوبے میں امن و امان سے متعلق ایک غیر معمولی اجلاس منعقد ہوا، جس میں امن عامہ کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور اہم فیصلے کیے گئے۔
اجلاس میں طے کیا گیا کہ نفرت انگیز تقاریر، اشتعال انگیزی اور قانون شکنی میں ملوث عناصر کے خلاف فوری گرفتاریوں کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔ پولیس اہلکاروں کی شہادت اور سرکاری و نجی املاک کی تباہی میں ملوث افراد پر دہشت گردی کے مقدمات درج کیے جائیں گے۔
پنجاب حکومت نے فیصلہ کیا کہ انتہا پسندی میں ملوث جماعت کی قیادت کو فورتھ شیڈول میں شامل کیا جائے گا۔ ان کی جائیدادیں اور دیگر اثاثے محکمہ اوقاف کے حوالے کیے جائیں گے۔ اس جماعت کے پوسٹرز، بینرز اور اشتہارات پر مکمل پابندی عائد ہوگی جبکہ بینک اکاؤنٹس منجمد اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
مزید برآں، لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی پر سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ صوبے میں مقیم افغان شہریوں کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا جبکہ غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے خلاف کومبنگ آپریشن شروع کیا جائے گا۔
پنجاب حکومت نے غیر قانونی اسلحے کے خلاف بھی مؤثر کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔ تمام ڈیلرز کے اسلحہ اسٹاک کا معائنہ کیا جائے گا اور غیر قانونی اسلحہ رکھنے کو ناقابلِ ضمانت جرم قرار دیا گیا ہے۔
غیر قانونی اسلحہ رکھنے پر 14 سال قید اور 20 لاکھ روپے تک جرمانے کی سزا مقرر کی گئی ہے۔