تل ابیب :اسرائیلی وزارتِ دفاع نے غزہ جنگ کے دو سال مکمل ہونے پر جاری کردہ تازہ ترین رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے اب تک 1152 اسرائیلی فوجی مختلف کارروائیوں کے دوران ہلاک ہو چکے ہیں۔ وزارت کے مطابق ہلاک شدگان میں اسرائیلی فوج، پولیس، شن بیٹ ایجنسی اور دیگر سیکیورٹی اداروں کے اہلکار شامل ہیں۔
تفصیلات کے مطابق اسرائیلی وزارتِ دفاع نے اعتراف کیا ہے کہ جنگ کی قیمت ریاستِ اسرائیل کے لیے ناقابلِ برداشت حد تک بڑھ چکی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہلاک ہونے والے اہلکاروں میں تقریباً 42 فیصد کی عمریں 21 سال سے کم تھیں، جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ جنگ نے نوجوان نسل پر کتنا سنگین اثر ڈالا ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اسرائیلی افواج نے غزہ میں گزشتہ دو برسوں کے دوران ہزاروں کارروائیاں کیں، جن میں متعدد بار شہری علاقوں پر بھی بمباری کی گئی۔ تاہم وزارتِ دفاع نے پہلی بار یہ تسلیم کیا ہے کہ اس تنازع نے اسرائیلی معاشرے کو گہرے زخم دیے ہیں اور ملک میں سماجی و نفسیاتی دباؤ میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہلاک فوجیوں میں سے بیشتر کو غزہ کی زمینی کارروائیوں اور سرحدی جھڑپوں کے دوران نشانہ بنایا گیا، جب کہ درجنوں اہلکار مختلف میزائل حملوں میں مارے گئے۔ وزارتِ دفاع نے مزید بتایا کہ اب تک زخمی ہونے والے اہلکاروں کی تعداد ہزاروں میں ہے، جن میں سے سینکڑوں مستقل معذوری کا شکار ہو چکے ہیں۔
بین الاقوامی تجزیہ کاروں کے مطابق اسرائیلی وزارتِ دفاع کی جانب سے یہ اعداد و شمار ایسے وقت میں جاری کیے گئے ہیں جب عالمی سطح پر اسرائیل پر جنگ بندی کے لیے دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ متعدد مغربی ممالک نے بھی اسرائیل سے غزہ میں جاری کارروائیاں روکنے کا مطالبہ کیا ہے، تاکہ انسانی بحران پر قابو پایا جا سکے۔
غزہ میں فلسطینی وزارتِ صحت کے مطابق گزشتہ دو برسوں میں اسرائیلی بمباری سے ہزاروں فلسطینی جاں بحق اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔ اس کے باوجود اسرائیل کی طرف سے جنگ کے خاتمے کے کوئی واضح آثار نظر نہیں آ رہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق حکومت کو اندرونِ ملک شدید تنقید کا سامنا ہے، کیونکہ جنگ کے آغاز سے اب تک فوجی ہلاکتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جب کہ جنگ کے اہداف تاحال مکمل نہیں ہو سکے۔ اپوزیشن جماعتوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے وزیرِاعظم نیتن یاہو سے غزہ پالیسی پر نظرِثانی کا مطالبہ کیا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اسرائیلی فوج کو افرادی قوت کی کمی کا سامنا ہے اور نوجوانوں کی بھرتی کے باوجود نقصان کی شرح میں کمی نہیں آ رہی۔ دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ غزہ جنگ نے اسرائیلی عسکری حکمتِ عملی پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
اقوامِ متحدہ اور دیگر عالمی اداروں نے بھی حالیہ ہفتوں میں خبردار کیا ہے کہ اگر جنگ جاری رہی تو خطے میں امن و استحکام کے امکانات مزید کم ہو جائیں گے۔ دوسری جانب، اسرائیلی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اپنے شہریوں کے تحفظ کے لیے کارروائیاں جاری رکھے گی۔
اسرائیلی وزارتِ دفاع کی رپورٹ کو اسرائیلی تاریخ کی ان نادر دستاویزات میں شمار کیا جا رہا ہے جن میں خود حکومت نے انسانی اور نفسیاتی نقصان کا اعتراف کیا ہے۔ مبصرین کے مطابق یہ اعتراف اس بات کا ثبوت ہے کہ جنگ نے اسرائیل کے اندرونی ڈھانچے کو ہلا کر رکھ دیا ہے