زیورخ:دنیا کی سب سے بڑی فوڈ کمپنی نیسلے نے اعلان کیا ہے کہ وہ آئندہ دو برسوں میں عالمی سطح پر 16 ہزار ملازمین کو فارغ کرے گی۔ کمپنی کے مطابق یہ اقدام آرٹیفیشل انٹیلی جنس (AI) اور آٹومیشن ٹیکنالوجی کے نفاذ، لاگت میں کمی اور تنظیمی ڈھانچے کی جدید سازی کے منصوبے کا حصہ ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (AP) کے مطابق، نیسلے نے کہا ہے کہ وہ اپنے عالمی آپریشنز میں شیئرڈ سروسز، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور اے آئی پر مبنی خودکار نظام متعارف کروا رہی ہے تاکہ کام کے عمل کو مزید مؤثر اور تیز بنایا جا سکے۔ تاہم، اس تبدیلی کے نتیجے میں بڑی تعداد میں انسانی ملازمتیں ختم ہو جائیں گی۔
کمپنی کے ترجمان کے مطابق، برطرفیوں کا زیادہ اثر انتظامی، مالیاتی اور معاون شعبوں پر پڑے گا، جب کہ پیداوار اور لاجسٹکس کے محکموں میں بھی عملے کی کمی متوقع ہے۔
نیسلے کے نئے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) کے عہدہ سنبھالنے کے بعد کمپنی میں تنظیمی اصلاحات کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ سی ای او کا کہنا ہے کہ:
’’دنیا تیزی سے بدل رہی ہے، اس لیے ہمیں اپنے نظام کو بھی نئے تقاضوں سے ہم آہنگ بنانا ہوگا۔‘‘
دلچسپ امر یہ ہے کہ ملازمتوں میں کمی کے اعلان کے باوجود نیسلے کی فروخت میں 4.3 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جب کہ کمپنی کے شیئرز میں بھی معمولی بہتری دیکھنے میں آئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ نیسلے کا یہ فیصلہ خوراکی صنعت میں آٹومیشن اور اے آئی کے بڑھتے ہوئے رجحان کی واضح عکاسی کرتا ہے۔ ان کے مطابق، نیسلے کے علاوہ دیگر کئی بین الاقوامی کمپنیاں بھی گزشتہ چند برسوں میں مصنوعی ذہانت کے نفاذ کے بعد ہزاروں ملازمین کو فارغ کر چکی ہیں۔